ہیپناسس

روحانی قوت کیا ہے؟

آج تک سائنس اس روحانی قوت کے متعلق فیصلہ کن تحقیقات سے قاصر رہی ہے۔ وہ تو صرف یہ بتاتی ہے کہ انسان کے اندر قوت ارادی اور فکر سے چند ایسی صلاحیتیں نشود نما پا سکتی ہیں جن سے ایک انسان دوسرے انسان پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔مگر وہ قوت کیا ہے ؟ اور اس حد تک کیسے بڑھ جاتی ہے کہ کوسوں دور بیٹھے ہوئے انسان پر اثر انداز ہو جاتی ہے۔ ایک انسان دوسرے انسان کے خیالات پڑھ سکتا ہے۔ یہ باتیں تاحال کسی سائنسی نظریے سے نہیں سمجھائی جاسکتیں۔البتہ سائنس نے جتنی تحقیقات کی ہیں ان سے یہ بات ضرور ثابت ہو گئی ہے کہ یہ جادو ٹونے اور تعویذ گنڈے در حقیقت کوئی شے نہیں ہیں بلکہ ان کا عامل اپنے اندر چھپی ہوئی قوتوں سے وہ اثرات پیدا کرتا ہے جو اپنے معمول سے کروانا چاہتا تھا۔ان قوتوں کے نام یہ ہیں قوت ارادی WILL POWER – قوت یقین (جس کو ایمان بھی کہا جاتا ہے) یا خود اعتمادی SELF CONFIDENCE قوت فکر IMAGINATION یا قوت یکسوئی یعنی POWER OF SUGGESTION اور قوت ہدایت CONCENTRATION ان ہی چار قوتوں کے مجموعے کا نام وہ روحانی قوت ہے جس کو آج کل کی سائنس نے قوت تنویم (ہپنا ئ ٹزم) کا نام دیا ہے۔
ممکن ہے روحانیت سے تعلق رکھنے والے افراد اعتراض کریں کہ میرا یہ نظریہ غلط ہے کیوں کہ روحانی قوت کا تعلق قطعی طور پر عبادت سے ہے جب کہ ہپناٹزم کا عبادت سے کوئی تعلق نہیں۔ اس وقت ہمارا مقصد چونکہ مذہبی مباحثہ نہیں بلکہ سائنسی تحقیقات کا اظہار ہے اس لئے ہم اس جگہ کسی قسم کی بحث میں الجھے بغیر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ مقصد منزل سے ہے نہ کہ طریقہ سفر ہے ۔ سفر خواہ ہوائی جہاز میں کیا جائے یا اونٹ پر مقصد منزل کا حصول ہے۔ روحانی قوت کو حاصل کرنے کے لیے مذہب نے چند مخصوص طریقے بتائے ہیں جن میں ایک ریاضت یا عبادت ہے۔ جس طرح ہر شخص کسی مخصوص طریقے پر عمل کیے بغیر روحانی قوت کا مالک نہیں بن سکتا اسی طرح چند مخصوص اصول اپنائے بغیر ہپناٹزم کی قوت بھی حاصل نہیں کی جاسکتی۔جس طرح ایک بہت زیادہ عبادت گزار انسان بھی وہ روحانی قوت حاصل کرنے سے محروم رہتا ہے جو کسی دوسرے شخص کو حاصل ہو جاتی ہے۔ اسی طرح بعض اوقات ہپنا نیزم کی قوت بھی ہر شخص کو آسانی سے حاصل نہیں ہوتی۔ اگر چہ ایسا بہت کم ہوتا ہے۔ اکثریت ایسے انسانوں کی ہے جو ہپناٹزم کی قوت حاصل کر لیتے ہیں جب کہ روحانی قوت حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ اس کی وجہ میں آگے چل کر بیان کروں گا۔ یہاں پر میں صرف اتنا بتا دینا چاہتا ہوں کہ میرے نقطہ نظر سے قوت روحانی اور قوت و اندم میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ماسوائے اس کے کہ اول الذکر مذہبی اصولوں پر عمل کرنے کا ماحصل ہے اور ثانی الذکر سائنسی اصولوں پر عمل کر کے حاصل ہوتی ہے۔