سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ قوالی ، مزامیر کے ساتھ سننا کیسا ہے ؟ عرض ہے کہ ہمارا تعلق اہل سنت و جماعت سے ہے اور ہم اکثر قوالیوں کی محافل میں شرکت کرتے اور قوالی کراتے رہے ہیں ۔ لیکن جب سے ہم نے اعلی حضرت احمد رضا خاں رضی اللہ تعالٰی عنہ کا یہ فتوی احکام شریعت حصہ اول صفحہ ۲۰ میں پڑھا ہے کہ ” قوالی مزامیر کے ساتھ سننا حرام ہے ۔ ” اس وقت سے طبیعت پریشان ہے۔ میں ایک مجلس میں گیا تو دیکھا کہ قوالی ہو رہی ہے ، ڈھول اور سارنگی بج رہے ہیں اور چند قوال ، پیران پیر کی شان میں اشعار اور نعت کے اشعار پڑھ رہے ہیں ۔ باجے شریعت میں قطعی حرام ہیں ۔ کیا ایسی محفل سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیاء اللہ خوش ہوتے ہیں ؟ ایسی قوالی جائز ہے یا نہیں ؟ جائز ہے تو کس طرح ؟
جواب
اعلی حضرت رحمتہ اللہ علیہ کا اس بارے میں جو فتوی ہے جو صحیح ہے اور باجے وغیرہ کی حرمت پر ہمارے فقہاء کرام نے شدت سے اقوال بیان کیے ہیں ۔ لفظ ” سماع ” سے لوگ غلط فہمی میں مبتلا ہو جاتے ہیں یا غلط بیانی کرتے ہیں ۔ ” سماع” کے معنی صرف “سننا” کے ہیں۔ حمد و نعت کے اشعار سننا بالاتفاق جائز ہے اور عاشقانہ اشعار میں بھی اگر فحش گوئی نہ ہو تو ان کا سننا بھی جائز ہے ۔ لیکن اگر فحش گوئی ہو تو ناجائز ۔ سماع میں مزامیر داخل نہیں ہیں ، آلات موسیقی شامل ہو جانے سے سماع ناجائز ہو جاتا ہے۔ جو سن چکے اس سے توبہ کرلی جائے ، اللہ تعالی توبہ قبول کرنے والا ہے اور آئندہ احتراز کریں۔
وقار الفتاویٰ جلد نمبر 1 ص نمبر 85